1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کے نئے ریکارڈ کی پیش گوئی

27 اپریل 2024

بین الاقوامی توانائی ایجنسی کو توقع ہے کہ رواں سال الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت کا ایک اور ریکارڈ ٹوٹے گا۔

’’بیٹری مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کی لہر سے پتہ چلتا ہے کہ ای وی سپلائی چین کار سازوں کے توسیع کے منصوبوں کو آگے بڑھائے گی
’’بیٹری مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کی لہر سے پتہ چلتا ہے کہ ای وی سپلائی چین کار سازوں کے توسیع کے منصوبوں کو آگے بڑھائے گیتصویر: AFP

اس شعبے کے بارے میں اپنی سالانہ رپورٹ میں، پیرس میں قائم  انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے کہا، ''الیکٹرک کاروں کی تعداد دنیا میں تیزی سے بڑھ رہی ہے۔‘‘

آئی ای اے کے ڈائریکٹر فتیح بیرول نے کہا، ''عالمی ای وی انقلاب ترقی کے ایک نئے مرحلے کی تیاری کر رہا ہے۔‘‘

''بیٹری مینوفیکچرنگ میں سرمایہ کاری کی لہر سے پتہ چلتا ہے کہ ای وی سپلائی چین کار سازوں کے توسیع کے منصوبوں کو آگے بڑھائے گی۔ اس کے نتیجے میں، سڑکوں پر ای وی کی تعداد تیزی سے بڑھنے کی توقع ہے۔‘‘

کم منافع، بیٹری کے خام مال کی غیر مستحکم قیمتوں، زیادہ مہنگائی، اور کچھ ممالک میں ای وی کی خریداری کے لیے سبسڈی پروگرام کے خاتمے نے اس شعبے کی ترقی کے بارے میں تشویش پھیلا رکھی تھی۔

بھارت 2030 ء تک تمام گاڑیوں کو الیکٹرک کارز بنانے کا خواہش مند

دوہزار چوبیس کی پہلی سہ ماہی میں، عالمی سطح پر الیکٹرک کاروں کی فروخت میں دوہزارتئیس کی اسی مدت کے مقابلے میں مزید 25 فیصد اضافہ ہواتصویر: Sean Gallup/Getty Images

آئی ای اے کے مطابق، ان گاڑیوں کے حوالے سے یورپ میں کچھ ایسا ہی کمزور نقطہ نظرسامنے آیا، حالانکہ دیکھا جائے تودوہزار چوبیس میں وہاں چار میں سے ایک الیکٹرک گاڑی کی فروخت کی پیش گوئی کی گئی تھی۔

دوہزار چوبیس کی پہلی سہ ماہی میں، عالمی سطح پر الیکٹرک کاروں کی فروخت میں دوہزارتئیس کی اسی مدت کے مقابلے میں مزید 25 فیصد اضافہ ہوا، گزشتہ برس 14 ملین الیکٹرک کاروں کی فروخت کے ساتھ ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا تھا۔

گزشتہ برس 14 ملین الیکٹرک کاروں کی فروخت کے ساتھ ایک نیا ریکارڈ قائم ہوا تھاتصویر: Pavel Bednyakov/SNA/IMAGO Images

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دوہزارچوبیس میں الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت چین میں فروخت ہونے والی تمام کاروں کا پینتالیس فیصد، یورپ میں پچیس فیصد اور امریکہ میں گیارہ فیصد ہونے کی توقع ہے۔

بین الاقوامی توانائی ایجنسی نے کہا کہ مینوفیکچررز کے درمیان مسابقت، بیٹری اور کار کی قیمتوں میں کمی اور حکومتی سبسڈی کی وجہ سے الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت بڑھ رہی ہے۔

پاکستان میں تیار کردہ پہلی ہائبرڈ الیکٹرک کار کی لانچنگ

چین میں، الیکٹرک ماڈل پہلے ہی اپنے غیر برقی مساوی ماڈلز سے سستے ہوتے ہیں، اور ان کی قیمتیں بھی مزید گر رہی ہیں۔

مینوفیکچررز کے درمیان مسابقت، بیٹری اور کار کی قیمتوں میں کمی اور حکومتی سبسڈی کی وجہ سے الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت بڑھ رہی ہےتصویر: John Walton/PA Wire/picture alliance

الیکٹرک ٹیکنالوجی تک رسائی کی لاگت کو کم کرتے ہوئے اس کی سیکنڈ ہینڈ مارکیٹ بھی تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ انٹرنیشنل انرجی ایجنسی نے کہا کہ دوہزار تیس میں چین میں چلنے والی تقریباً تین میں سے کم از کم ایک گاڑی الیکٹرک ہونی چاہیے جبکہ  یورپ اور امریکہ میں ہر پانچ میں سے ایک گاڑی کے الیکٹرک ہونے کی اُمید کی جا رہی ہے۔

بیرول نے کہا، ''اس تبدیلی سے آٹو انڈسٹری اور توانائی کے شعبے دونوں پربہتر اور گہرے اثرات مرتب ہوں گے۔‘‘

ٹیسلا کی الیکٹرک گاڑیوں کی فروخت میں ریکارڈ اضافہ

الیکٹرک کارز کی فروخت میں تیزی نے خاص طور پر چینی مینوفیکچررز کو فائدہ پہنچایا ہے، جو دنیا بھر میں فروخت ہونے والی نصف سے زیادہ الیکٹرک کاریں تیار کرتے ہیں۔

ف ن/ ک م (اے ایف پی)

جرمن گاڑیوں کی صنعت کا نیا وژن

01:41

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں