1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

امریکی اور چینی وزراء دفاع کی اٹھارہ ماہ میں پہلی بات چیت

17 اپریل 2024

امریکہ اور چین بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے درمیان بات چیت کو بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

دونوں ممالک بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے درمیان بات چیت کو بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں
دونوں ممالک بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے درمیان بات چیت کو بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیںتصویر: Andy Wong/dpa/picture alliance

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے چینی ہم منصب ڈونگ جُن کے ساتھ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بات چیت کی۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اپنے چینی ہم منصب ڈونگ جُن کے ساتھ منگل 16 اپریل کو ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ بات چیت کی۔ دونوں ممالک بڑھتی ہوئی علاقائی کشیدگی کے درمیان بات چیت کو بحال کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

امریکہ اور چین کے صدور میں فون پر کن اہم امور پر بات ہوئی؟

چینی صدر نے امریکی حکام سے ملاقات کی

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی اپنے چینی ہم منصب ڈونگ جُن کے ساتھ گزشتہ 18 ماہ کے دوران یہ پہلی گفتگو تھی۔

پینٹاگون کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ دونوں سپرپاورز کے وزرائے دفاع نے ''دفاعی تعلقات اور علاقائی اور عالمی سلامتی کے مسائل‘‘ پر بات چیت کی۔

امریکہ اور چین کو بات چیت کا دروازہ کھلا رکھنا چاہیے، آسٹن

یہ بات چیت ایسے پس منظر میں ہوئی ہے جب امریکی صدر جو بائیڈن اور چینی صدر شی جن پنگ نے خطے اور بالخصوص جنوبی بحیرہ چین پر تائیوان اور چین کے دعووں کی وجہ سے، بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کنڑول میں رکھنے کی کوشش کے تحت گزشتہ سال براہ راست فوجی مذاکرات کا دوبارہ آغاز کیا تھا۔

بیجنگ بحیرہ جنوبی چین میں اپنا 'خطرناک' رویہ ترک کرے، امریکہ

امریکہ چین کے ساتھ فوجی تعلقات بحال کرنے کا خواہاں

پینٹاگون کے بیان میں مزید کہا گیا ہے، ''وزیر دفاع آسٹن نے امریکہ اور عوامی جمہوریہ چین کی افواج کے درمیان فوجی سطح پر رابطہ اور بات چیت کو جاری رکھنے کی اہمیت پر زور دیا۔‘‘

آسٹن نے بین الاقوامی قانون کے تحت، بالخصوص جنوبی بحیرہ چین میں، جہاز رانی کی آزادی کے احترام کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ جہاں بھی بین الاقوامی قانون اجازت دیتا ہے، امریکہ وہاں فضاء اور سمندر میں محفوظ اور ذمہ داری کے ساتھ اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گا۔

چینی وزارت دفاع نے کہا کہ ڈونگ نے ''دونوں ممالک کے درمیان بتدریج باہمی اعتماد کوبڑھانے،اور غیر متنازعہ اور عدم تصادم کی بنیادوں پردونوں ملکوں کی افواج کے درمیان عملی تعاون پر مبنی تعلقات استوار کرنے کے طریقوں کو تلاش کرنے کے لیے اس ملاقات کا استعمال کیا۔‘‘

بیجنگ کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق چینی وزیر دفاع نے آسٹن کو بتایا کہ ''تعلقات کو مستحکم کرنے اور بڑے بحران رونما ہونے سے روکنے کے لیے فوجی شعبے کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔‘‘

پوٹن کا دورہ چین، سیاق و سباق کیا ہیں؟

02:17

This browser does not support the video element.

امریکہ چین کی 'علاقائی خودمختاری کا احترام کرے‘، بیجنگ

دریں اثنا ڈونگ جُن نے امریکہ کو خبردار کیا کہ وہ تائیوان کے حوالے سے چین کے منصوبوں میں مداخلت نہ کرے اور بحیرہ جنوبی چین میں بیجنگ کے علاقائی دعوؤں کا احترام کرے۔

چینی وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈونگ جُن نے ''اس بات پر زوردیا کہ تائیوان کا مسئلہ چین کے بنیادی مفادات کا حصہ ہے اور امریکی فریق کو اس سلسلے میں چین کے ٹھوس موقف کو تسلیم کرنا چاہیے۔ نیز چین کی علاقائی خود مختاری اور بحیرہ جنوبی چین میں سمندری حقوق او رمفادات کا احترام کرنا چاہیے۔ اسے علاقائی امن کے تحفظ کے لیے عملی اقدامات بھی کرنے چاہییں۔‘‘

لائیڈ آسٹن اور ڈونگ جُن کے درمیان یہ بات چیت نومبر 2022 کے بعد پہلی اہم اور باضابطہ بات چیت تھی۔

 ج ا/ا ب ا (روئٹرز، اے ایف پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں