1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہاٹلی

اٹلی: تارکین وطن کا سیلاب، ہنگامی حالت کا اعلان

12 اپریل 2023

بحیرہ روم عبور کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں اضافے کے بعد اٹلی نے چھ ماہ کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا۔ حکومت کو اس امر کا ادراک ہے کہ اس سے مسئلہ حل نہیں ہو گا تاہم یوں تارکین وطن کی واپسی آسان ہو سکتی ہے۔

Italien Migranten Schiff Ankunft
تصویر: Salvatore Cavalli/Avalon/Photoshot/picture alliance

اطالوی حکومت کی طرف سے منگل کے روز بحیرہ روم کو عبور کرنے کی کوشش کرنے والے تارکین وطن کی تعداد میں '' واضح اضافے‘‘ سے نمٹنے کے لیے ہنگامی حالت کے نفاذ کا اعلان کر دیا ہے۔

یہ ایمرجنسی تقریباً چھ ماہ تک لاگو رہے گی جبکہ اٹلی کے جنوب میں تارکین وطن کے بحران سے نمٹنے کی خاطر پانچ ملین یورو (تقریباً 5.45 ملین ڈالر) فراہم کیے جائیں گے۔

یہ رقم تارکین وطن کے لیے نئے استقبالیہ مراکز کے قیام کے فنڈز کے طور پر دی جائے گی۔ اس فنڈ کے استعمال سے اطالوی وزیر اعظم  جارجیا میلونی کی دائیں بازو کی حکومت کے لیے اٹلی میں رہنے کی اجازت نہ ملنے والوں کو تیزی سے وطن واپس بھیجنا آسان ہو جائے گا۔

شہری تحفظ کے وزیر نیلو موزیومیسی نے کہا کہ ''یہ واضح ہو جائے کہ ہم یہ مسئلہ حل نہیں کر رہے ہیں، بلکہ اس کا حل صرف یورپی یونین کی ذمہ دارانہ مداخلت سے ہی ممکن ہو سکتا ہے۔‘‘

وزارت داخلہ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس سال اب تک 31 ہزار سے زائد تارکین وطن اٹلی پہنچ چکے ہیں، جبکہ پچھلے سال کی اسی مدت میں ان کی تعداد تقریباً 7,900 تھی۔

بحیرہ روم کے رستے اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن تصویر: Marco Zac/NurPhoto/picture alliance

 ایسٹر کے دوران تارکین وطن کی آمد

اطالوی نیوز ایجنسی ANSA کے مطابق  تقریباً 2,000 افراد ایسٹر کے طویل ویک اینڈ پر شمالی افریقہ کے ساحل پر واقع اطالوی جزیرے لامپا ڈوسا پر کشتی کے ذریعے پہنچے۔ جیسے جیسے سردیوں کا موسم، موسم گرما میں تبدیل ہونے لگتا ہے ویسے ویسے تارکین وطن کا بحیرہ روم عبور کرنے کا حجم بھی بڑھ جاتا ہے۔

اطالوی کوسٹ گارڈ نے سسلی کے ساحل پر ماہی گیری کی کشتی سے 800 کے قریب افراد کو بچا لیا جبکہ ایک دوسری کشتی پر بھی تقریباً 400 افراد سوار تھے، جنہیں ساحل تک لایا جارہا تھا۔

جرمن ریسکیو جہاز سینکڑوں مہاجرین کے ساتھ سسلی بندرگاہ پر اجازت کا منتظر

ایک غیر سرکاری تنظیم ''سی واچ اٹلی‘‘ نے منگل کو ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ ایک اور کشتی، جس میں تقریباً 400 تارکین وطن سوار تھے، مالٹا کی بحری حدود میں بہہ گئے ہیں۔

سی واچ اٹلی کی ایک ترجمان جارجیا لینارڈی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ہمارے فضائی نگرانی کے مشن نے مالٹا کے سرچ اینڈ  ریسکیو ایریا میں ایک بڑی ماہی گیری کشتی میں سوار مزید 400 افراد کو سمندری لہروں میں ڈگمکاتے انتہائی تشویشناک صورتحال سے دوچار اور پریشانی میں مبتلا دیکھا ہے۔‘‘

گنی، پاکستان، مصر، تیونس اور بنگلہ دیش کے تارکین وطن بحیرہ روم کے راستے اٹلی پہنچےتصویر: Valeria Ferraro/AA/picture alliance

سی واچ اٹلی کی ترجمان جارجیا لینارڈی نے تاہم اپنی این جی او کو روم حکومت کے اقدام اور ہنگامی صورتحال پر لاحق تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس  طرح پناہ کے خواستگاروں کی درخواست کا بغور جائزہ لیے بغیر ان پناہ کے متلاشیوں کو اٹلی سے حتمی طور پر بے دخل کر دیے جانے کے امکانات پیدا ہو جائیں گے۔

رواں سال اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن

اس سال اب تک اٹلی پہنچنے والے تارکین وطن کی سب سے بڑی تعداد آئیوری کوسٹ سے رہی۔ اس کے بعد گنی، پاکستان، مصر، تیونس اور بنگلہ دیش کے تارکین وطن بحیرہ روم کے راستے اٹلی پہنچے۔ بنگلہ دیش کے  وزیر داخلہ نے اس بارے میں اپنے اعداد و شمار کے حوالے سے بھی اس تعداد کی تصدیق کی ہے۔

برسوں سے، زیادہ تر اسمگلروں کی کشتیاں خطرناک بحیرہ روم کا رستہ اختیار کر رہی ہیں۔ جن میں سے زیادہ تر مغربی لیبیا سے روانہ ہوتی ہیں۔ لیکن حالیہ مہینوں میں بہت سی کشتیاں مشرقی لیبیا یا تیونس سے بھی تارکین وطن کو لے کر بحیرہ روم کی طرف بڑھتی دکھائی دیں۔ تارکین وطن کا ایک اور روٹ ترکی سے شروع ہوتا ہے اور کالابریا تک یا اطالوی سرزمین کے جنوبی سرے پوگلیا تک پہنچتا ہے۔

ک م/ ع ب ( لوئی اولوفزے)

 

یہ تارکین وطن بہتر مستقبل کے خواب لیے یورپ چلے تھے

02:12

This browser does not support the video element.

 

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں