1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

بھارت میں ریکارڈ توڑگرمی، سورج آگ برسانے لگا

صائمہ حیدر20 مئی 2016

شمالی بھارت کا شہر پھلودی آج کل شدید گرمی کی لپیٹ میں ہے، جہاں درجہ حرارت 51 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچ گیا ہے۔ بھارتی محکمہ موسمیات کے مطابق یہ ملک میں اب تک ریکارڈ کیا جانے والا سب سے زیادہ درجہ حرارت ہے۔

Indien Unwetter Hitze
بھارت کے شہر پھلودی میں درجہ حرارت 51 ڈگری تک پہنچ گیا ہےتصویر: picture alliance/Photoshot

بھارتی صحرائی ریاست راجستھان کے شہر پھلودی میں 123.8 فارن ہائٹ نے ملک بھر میں گرمی کا اب تک کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔ اس سے قبل بھارت میں سن 1956 میں سب سے زیادہ درجہ حرارت 50.6 ڈگری سینٹی گریڈ ریکارڈ کیا گیا تھا۔

بھارتی محکمہ موسمیات کے ڈائریکٹر بی پی یادو نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ جمعرات پھلودی میں بھارت کی تاریخ کا گرم ترین دن تھا۔

شمالی بھارت میں مئی اور جون عام طور پر سال کے گرم ترین مہینوں میں شمار ہوتے ہیں، جب یہاں درجہ حرارت چالیس ڈگری سے اوپر چلا جاتا ہے لیکن درجہ حرارت کا 50 ڈگری سینٹی گریڈ سے تجاوز کر جانا غیر معمولی ہے۔

بھارت کے محکمہ موسمیات کے مطابق اس ہفتے کے آخر میں ملک کے شمالی اور مغربی علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں رہیں گے۔ سخت گرمی سے متاثرہ علاقوں میں مغربی ریاست گجرات اور راجستھان کے علاوہ وسطی ریاست مدھیہ پردیش کے کچھ علاقے بھی شامل ہیں۔ حکام کے مطابق آئندہ دو روز میں ان علاقوں میں درجہ حرارت سینتالیس ڈگری سینٹی گریڈ تک یا پھر اس سے بھی تجاوز کر سکتا ہے۔

بھارتی حکام کے مطابق اس سال ملک میں گزشتہ سالوں کی نسبت زیادہ گرمی پڑے گیتصویر: Getty Images/AFP/M. Sharma

اسی دوران حکام نے عوام کو موسم کی شدت سے بچنے کے لیے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ بھارت پہلے ہی خبردار کر چکا ہے کہ اس سال ملک میں زیادہ گرمی پڑے گی اور گرم علاقوں میں درجہ حرارت گزشتہ سالوں سے اوسطاً 5 ڈگری زیادہ ہو سکتا ہے۔

یاد رہے کہ بھارت میں اس برس اپریل کے اوائل سے ہی گرمی کی شدت میں اضافہ ہو گیا تھا، جب موسم گرما کی ابتدائی لہر کی وجہ سے بھارت کی جنوبی ریاستوں تلنگانہ اور آندھرا پردیش میں کم از کم چورانوے افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں