1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
معاشرہجرمنی

جرمن شہر لائپزگ میں آج اتوار کو پھر مظاہروں کی کال

4 جون 2023

بائیں بازو کے شدت پسندوں اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے بعد جرمنی کے مشرقی شہر لائپزگ میں آج اتوار کو مظاہروں پر پابندی عائد کر دی گئی۔

Deutschland Proteste nach Urteil gegen Lina E. - Leipzig
تصویر: Hendrik Schmidt/dpa/picture alliance

لائپزگ کی شہری حکومت کے ترجمان نے جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کو بتایا، ''اس کی وجہ ہفتے کی شام کو پیش آنے والے واقعات ہیں۔‘‘

لائپزگ شہر کے جنوبی حصے میں جمعہ دو جون اور پھر ہفتے کی شام ہونے والی جھڑپوں میں متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ پولیس کے مطابق قریب 30 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن پر نقص امن جیسے الزامات بھی عائد ہیں۔

شہری حکومت کے مطابق مظاہروں پر پابندی کی وجہ ہفتے اور اتوار کے حوالے سے عمومی قوانین ہیں۔

مظاہرین نے کئی ایک جگہوں پر آگ بھی لگا دی۔تصویر: Bernd März/IMAGO

مظاہروں کی وجہ کیا بنی؟

لائپزگ میں یہ مظاہرے ایک طالب علم کو طویل مدت کے لیے جیل کی سزا سنائے جانے کے خلاف کیے جا رہے ہیں۔ ڈریسڈن کی ایک عدالت نے 28 سالہ طالب علم اور اس کے دو ساتھیوں کو پر تشدد کارروائیوں کے الزام میں سزا سنائی تھی۔ یہ گروپ ایسے افراد کو نشانہ بناتا تھا جن کے بارے میں ان کا خیال ہوتا کہ وہ دائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایکٹیوسٹ ہیں۔

اس سزا کے خلاف جرمنی بھر میں مظاہروں کی کال دی گئی تاہم اس احتجاج کا مرکز لائپزگ شہر رہا ہے۔ آج اتوار کو دی گئی کال پولیس تشدد کے خلاف مظاہروں کے لیے دی گئی ہے۔

پولیس کے مطابق قریب 30 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن پر نقص امن جیسے الزامات بھی عائد ہیں۔تصویر: Robert Michael/dpa/picture alliance

لائپزگ جمعہ اور ہفتے کو بھی مظاہرے اور جھڑپیں

ہفتہ تین جون کی شام بھی لائپزگ میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس کے مطابق مظاہرین نے پولیس والوں پر پتھر، بوتلیں اور آتش بازی کی چیزیں پھینکیں جس سے کئی ایک پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ مظاہرین نے کئی ایک جگہوں پر آگ بھی لگا دی۔ ڈے ایکس کے نام سے ہفتے کے روز مظاہرے کی کال دی گئی تھی جو ایک بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ایک طالب علم پر دائیں بازو کے شدت پسندوں کے خلاف حملوں کی فرد جرم عائد کیے جانے کے خلاف تھی تاہم عدالت نے اس مظاہرے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

اس سے قبل جمعہ کی شام بھی بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے ان افراد کے مظاہرے کے دوران مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اور کچرے کے ڈبوں وغیرہ کو آگ لگا دی۔ عدالتی پابندی کے باوجود ہفتے کو ہونے والے مظاہرے میں بڑی تعداد میں جمع ہونے کی درخواست سوشل میڈیا پر  کی گئی۔

جرمنی میں کوئلے کی کان کنی کے خلاف مظاہرے

02:32

This browser does not support the video element.

ا ب ا/ک م (ڈی پی اے، اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں