1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

سوات بم دھماکے میں آٹھ افراد ہلاک

14 ستمبر 2022

سوات میں سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے مقامی امن کمیٹی کے سربراہ اور دو پولیس اہلکاروں سمیت آٹھ افراد ہلاک ہو گئے۔

Pakistan Karachi | Explosion an der Universität
تصویر: Rizwan Tabassum/AFP/Getty Images

پولیس کے مطابق یہ واقع پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع سوات میں کبل کے علاقہ برہ بانڈائی میں پیش آیا جہاں ایک گاؤں کے مبینہ طور پر طالبان مخالف رہنما کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ سوات میں ایک سینئر پولیس اہلکار سعید خان کے مطابق مقامی گاؤں کی امن کمیٹی کے سربراہ ادریس خان اپنے علاقے میں گشت کر رہے تھے جب  ان کی گاڑی سڑک کنارے نصب بم سے ٹکرا گئی۔ ابتدائی سرکاری رپورٹس کے مطابق  ابتدائی طور پر اس بم دھماکے میں پانچ افراد مارے گئے لیکن اب یہ تعداد آٹھ تک پہنچ چکی ہے۔ ہلاک شدگان میں دو پولیس اہلکار بھی شامل ہیں۔

  اس واقعے کی ذمے داری عسکریت پسند گروہ تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) کی جانب سے قبول کر لی گئی ہے۔ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اس گاؤں کی امن کمیٹی کے رہنما گزشتہ کئی سالوں سے سکیورٹی فورسز کی معاونت کر رہے تھے۔

بلوچستان دھماکا، کوئٹہ میں ووٹنگ کا عمل بحال

01:28

This browser does not support the video element.

پاکستانی طالبان اور حکومت پاکستان کے نمائندے رواں سال مئی کے مہینے سے افغان دارالحکومت کابل میں امن مذاکرات میں مصروف ہیں تاہم اس دوران دونوں فریقین کے مابین خیبر پختوانخوا کے مختلف علاقوں میں جھڑپوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ اس صورتحال کے پیش نظر کابل میں جاری امن مزاکرات تاخیر کا شکار یا بے نتیجہ  ختم ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ پاکستانی حکام اور ٹی ٹی پی کے درمیان باقاعدہ جنگ بندی تاحال برقرار ہے۔

کابل میں ہونے والے امن مذاکرات کی میزبانی افغان طالبان کر رہے ہیں۔پاکستانی طالبان کو افغان طالبان کا ایک اتحادی گروہ سمجھا جاتا ہے۔  افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے پاکستانی طالبان کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔پاکستانی حکام کے مطابق تحریک طالبان پاکستان کے لیڈر اور جنگجو اس وقت افغانستان میں روپوش ہیں۔

افغانستان: طالبان کی واپسی کے بعد خواتین جج غیر محفوظ

03:01

This browser does not support the video element.

پاکستانی حکومت نے افغان طالبان کی قیادت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ٹی ٹی پی سمیت تمام عسکریت پسند گروہوں کو پاکستان میں حملوں کے لیے افغانستان کی سرزمین استعمال کرنے سے روکیں۔ طالبان قیادت کے حکومت میں آنے سے قبل دونوں ممالک کی جانب سے ایک دوسرے پر عسکریت پسندوں کو پناہ دینے کے الزامات بھی عائد کیے جاتے رہے ہیں۔

 ش ر (اے پی) /ر ب

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں