1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتعالمی

قدیم جنگوں اور جدید فوجی مہم جوئیوں کے ماحولیاتی نقصانات

عبدالستار، اسلام آباد
15 جنوری 2023

قرون وسطیٰ میں منگولوں کے ہاتھوں بغداد کے سقوط سے لے کر عراق میں آخری امریکی فوجی مہم جوئی تک بڑے پیمانے پر ماحولیاتی تباہی ہوئی۔ بائبل میں بھی قدرتی وسائل کی تباہی کا موجب بننے والی جنگوں کا زکر ملتا ہے۔

Südkorea | F-35-Kampfflugzeuge der südkoreanischen Luftwaffe
تصویر: South Korean Defense Ministry/AP/picture alliance

 دنیا میں انسانوں کے درمیان لڑی گئی جنگوں کی تاریخ ہزاروں سال پر محیط ہے۔ ان جنگوں نے کئی ملکوں، شہروں اور آبادیوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔ ان جنگوں  میں ہونے والے انسانی جانوں کے نقصان کے بارے میں حوالے تاریخ کی کتابوں میں مل جاتے ہیں لیکن اس دوران قدرتی ماحول پر کیا اثر پڑا اس کا ذکر شازونادر پڑھنے یا سننے کو ملتا ہے۔

متحارب ملکوں کے جدید لڑاکا اور بمبار طیارے آسمان سے ہزاروں ٹن گولہ و بارود اپنے مخالفین کی سر زمیں پر برساتے ہیںتصویر: Master Sgt. Nicholas Priest/U.S. Air Force/UPI Photo/Newscom/picture alliance

 جوں جوں انسان نے ترقی کی اس نے اپنی نسل اور قدرتی ماحول کے لیے بربادی کے سامان میں بھی جدت لائی۔ گزشتہ چند صدیوں میں جنگوں اور ان کی   تیاریوں نے زمین پر  فضا اور پانی کو آلودہ کیا۔ یہ آلودگی ایک دو برس کے لیے نہیں ہوتی بلکہ کئی عشروں یا صدیوں تک پھیلی رہتی ہے۔

امریکی جنگی مہم جوئیوں کے تباہ کن اثرات

مثال کے طور پر امریکہ نے ویت نام جنگ کے دوران  زرعی زمین اور کھیتوں پر بے رحمانہ بمباری کی۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق امریکہ نے ویتنام پر 25 ملین بم برسائے جبکہ  ایجنٹ اورنج  اور اور اس سے ملتے جلتے تباہ کن کیمیکل سے بھی اس سر سبز ملک کی فضاؤں کو آلودہ کیا۔ یہ صرف کسی ایک ملک کی کہانی نہیں ہے بلکہ بالٹک کے سمندر سے لے کے بحرالکاہل تک لاکھوں ایکڑ زمین ملٹری کیمیکل یا جوہری فضلے سے متاثر ہوئی ہے۔

ویتنام کے ہمسایہ ملک کمبوڈیا میں 300 مربع کلو میڑ پر پھیلے علاقے میں لاکھوں بارودی سرنگیں موجود ہیں جو آج تک انسانوں اور جانوروں کی ہلاکت کا سبب بن رہی ہیں۔ امریکہ نے پہلی خلیجی جنگ میں عراق پر تقریباﹰ 88 ہزار ٹن وزن کے برابر بم پر برسائے۔ جس سے نہ صرف پانی کے ذخائر کو نقصان پہنچا بلکہ انہوں نے پاور پلانٹس اور ڈیموں کو بھی نقصان پہنچایا۔ اس بمباری میں نو ہزار کے قریب گھر بھی تباہ ہوئے۔ 

2002 ء میں امریکہ نے افغانستان پر  تین لاکھ سے زائد کلسٹر بم برسائے جب کہ 2003 ء میں امریکہ ہی نے عراق پر اٹھائیس ہزار راکٹ، بم اور میزائل برسائے۔

امریکی جنگی طیاروں نے ویتنام جنگ کے دوران ایجنٹ اورینج سمیت کئی طرح کے مہلک کیمیکل سے بڑے پیمانئے پر جنگلات اور زرعی اراضی کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایاتصویر: Everett Collection/picture alliance

ماحول دشمن ایندھن کا استعمال

ان جنگوں میں جو آگ برسائی جاتی ہے اس سے ماحولیات پر دور رس نتائج مرتب ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر تقریباﹰ تمام جنگوں میں بڑے پیمانے پر تیل کا استعمال ہوتا ہے، جس سے بڑے پیمانے پر ماحول کے لیے مضر گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج  ہوتا ہے۔ اس کا اندازہ اس بات سے لگائیے کہ دوسری جنگ عظیم میں تمام ممالک نے تقریباﹰ چھ سے نو بلین بیرل آئل استعمال کیا۔

 آپریشن ڈیزرٹ اسٹارم یا پہلی خلیجی جنگ میں یہ مقدار 45 ملین بیرل تھی۔ صرف پینٹاگون نے 2001 ء میں 134 بلین بیرل تیل استعمال کیا۔ دنیا بھر کی افواج سالانہ تقریبا دو بلین بیرل تیل استعمال کرتی ہیں جبکہ پینٹاگون دنیا میں تیل، کیمیکلز، قیمتی دھاتیں، پیپرز اور لکڑی کا سب سے بڑا صارف ہے۔ جنگوں میں بڑے پیمانے پر بم، میزائل، گولیاں اورایندھن  استعمال ہوتا ہے جو زمین، فضا اور پانی کو لیڈ نائٹریٹس، ہائیڈروکاربن، فاسفورس اور جوہری فضلے کے علاوہ دیگر خطرناک بھاری دھاتوں سے آلودہ کرتا ہے۔

ماحولیاتی آلودگی کی زمہ دار افواج

 صرف امریکہ میں جنگوں اور لڑائیوں کے دوران پھٹ نہ سکنے والے بارود نے تقریباﹰ 15 ملین ایکڑ زمین کو متاثر کیا ہے۔ دنیا بھر کی افواج دس فیصد عالمی فضائی آلودگی کے ذمہ دار ہیں۔ صرف 1991ء کی خلیج جنگ نے تقریباﹰ 80 ہزار ٹن ایسی گیسیں پیدا کی جنھوں نے  عالمی حدت میں اضافہ کیا۔

 اوسطاﹰ روزانہ ساٹھ ہزار امریکی فوجی دنیا کے سو سے زائد ممالک میں آپریشن یا فوجی مشقوں میں مصروف ہوتے ہیں۔ پینٹاگون کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا  آلودگی پھیلانے والا ادارہ ہے، جو ہر سال 750000 ٹن خطرناک فضلہ پیدا کرتا ہے جبکہ جرمنی، کینیڈا، برطانیہ، گرین لینڈ، آئس لینڈ، اٹلی، پانامہ، فلپائن، جنوبی کوریا، اسپین اور ترکی میں قائم اس کے فوجی اڈے مقامی آبادیوں کے لئے ماحول کو آلودہ کرتے ہیں۔

جنگوں کے دوران پھٹ نہ سکنے والے گولہ و بارود سے انسانوں سمیت ماحولیات کو ہر لمحے خطرات لاحق رہتے ہیںتصویر: Juan Barreto/AFP

 فوجی تنصیبات جہاں بھی ہوتی ہیں، وہ اس علاقے میں آلودگی پھیلانے کا سبب بنتی ہیں۔ صرف امریکہ میں 14 ہزار فوجی مقامات آبادیوں کے ماحول کو زہر آلود کررہے ہیں۔ یہ فوجی تنصیبات زیادہ تر غریب علاقوں میں قائم کی گئی ہیں۔

جوہری ہتھیاروں کا خطرہ

 جوہری ہتھیاروں کی آمد نے جنگوں کو اور خطرناک بنا دیا ہے اور ماحولیات کے لیے بہت سارے سوالات پیدا کر دیے ہیں۔ ان ہتھیاروں کے جاپانی شہروں ہیرو شیما اور ناگاساکی پر استعمال سے وہاں نہ صرف بڑے پیمانے پر انسانی ہلاکتیں ہوئیں بلکہ وہاں ماحولیات پر بھی دور رس نتائج مرتب ہوئے۔

 امریکہ، برطانیہ، فرانس، روس، چین، پاکستان، شمالی کوریا اور بھارت زیر زمین جوہری دھماکے کر چکے ہیں۔ یہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ اگر مستقبل میں کھلی فضا میں جوہری بموں کے تجربات کیے گئے تو اس سے سے پوری دنیا میں 24 لاکھ انسان ممکنہ طور پر موت کا شکار ہو سکتے ہیں۔

قدیم جنگوں کے ماحولیاتی اثرات

تاہم صرف یہ کہنا کہ جدید جنگوں نے ماحولیات کو نقصان پہنچایا ہے دانشورانہ بددیانتی ہوگی۔ درحقیقت جنگیں قدیم دور کی ہوں یا جدید دورکی، انہوں نے سب سے زیاد ماحول کو نقصان پہنچایا ہے۔ سیمسن اور فلسطین کی جنگ کا تذکرہ بائبل میں بھی ہے، جو ہمیں یہ بتاتا ہے کہ اس جنگ سے بھی  ماحول کس بری طرح متاثر ہوا۔ سیمسن نے زیتون، انگور اور ان تمام فصلوں کو آگ لگائی جو فلسطین کی ملکیت تھیں۔

ہزاروں سال قبل لڑی گئی جنگوں کی تباہی کی نشانیاں آج بھی دیکھی جا سکتی ہیںتصویر: Eitan Simanor/robertharding/picture alliance

کچھ قدیم بادشاہوں نے اپنے مخالفین کی سرزمین کو نمک سے بھرنے کا حکم دیا تھا تاکہ ان کی زرخیزی برباد ہو جائے۔ چنگیز خان نے قرون وسطی کے بغداد کو فتح کیا، جو اپنے وقت کی ترقی یافتہ تہذیبوں میں سے ایک تہذیب تھی اور کئی ناقدین کا خیال ہے کہ  یہ فتح صرف اسی وقت ممکن ہوسکی تھی، جب اس قدیم شہر کو پانی کی فراہمی  کے زریعوں کا تباہ کیا گیا۔

عمومی طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ قدیم جنگوں میں صرف پانی کی سپلائی کو متاثر کیا جاتا تھا یا ہری بھری فصلوں کو جلایا جاتا تھا لیکن ماضی کی جنگوں میں ہمیں ایسی بھی مثالیں ملتی ہیں، جہاں پر کیمیکلز کا استعمال بھی ہوا۔

منگولوں نے کوفے کے محاصرے کے دوران پہلی بار  نامیاتی ہتھیار استعمال کیے۔ چودھویں صدی میں کوفے پر کیے جانے والے اس حملے اور محاصرے میں منگولوں نے طاعون سے مرنے والوں کی  لاشوں کومنجبیقوں کے زریعے  شہر کی دیواروں سے باہر پھینکا۔  اس طرح کی لاشیں صرف شہر کی دیواروں تک ہی نہیں رہتی تھیں بلکہ وہ قدرتی ماحول کو تعفن زدہ کر کے زندگی کو ہر سطح پر متاثر کرتی تھیں۔

روسی جنگی ہیلی کاپٹروں کی یوکرینی فوجی تنصیبات پر بمباری

01:35

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں