1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

پاکستانی فوج اور طالبان میں جھڑپ، دو بچوں سمیت 10 ہلاک

16 مارچ 2023

یہ ہلاکتیں قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں تحریک طالبان پاکستان کے مشتبہ ٹھکانے پر فوجی چھاپے کے دوران ہوئیں۔ فوج نے حالیہ دنوں میں طالبان شدت پسندوں کے خلاف کاروائی میں تیزی لائی ہے۔

Grenze Pakistan - Afghanistan
تصویر: Ullah Khan/DW

پاکستان کے قبائلی علاقے جنوبی وزیرستان میں افغان سرحد کے قریب پاکستانی سکیورٹی فورسز اور طالبان عسکریت پسندوں کے درمیان فائرنگ کے تبادلے میں کم دو بچوں اور آٹھ عسکریت پسند سمیت کم ازکم 10 افراد ہلاک ہو گئے۔

پاکستانی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجیوں نے بدھ کی رات جنوبی وزیرستان میں طالبان عسکریت پسندوں کے ایک مشتبہ ٹھکانے پر چھاپہ مارا۔

جنوری میں پشاور میں پولیس ہیڈ کوارٹرز کے اندر ایک مسجد پر طالبان کے خودکش حملے میں کم از کم 84 افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: Faridullah Khan/DW

اس کے بعد ہونے والی فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں آٹھ عسکریت پسند مارے گئے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس کاروائی میں ’’بدقسمتی سے فائرنگ کے تبادلے کی زد میں آنے سے  دو چھوٹے بچے بھی مارے گئے۔‘‘

جنوبی وزیرستان افغان سرحد پر واقع ایک ایسا قبائلی علاقہ ہے جو طویل عرصے سے القاعدہ سے منسلک عسکریت پسندوں کے اڈے کے طور پر کام کرتا رہا ہے۔

جنوری میں خیبر پختونخوا کے صوبائی دارالحکومت پشاور میں  پولیس ہیڈ کوارٹرز کے اندر ایک مسجد پر طالبان کے ایک خودکش حملے میں کم از کم 84 افراد کی ہلاکت کے بعد پاکستانی فوج نے شورش زدہ قبائلی علاقے میں مشتبہ طالبان کے خلاف کارروائیاں تیز کر دی ہیں۔

 پاکستانی طالبان اپنے افغان ہم منصبوں کی طرح سنی اسلام کی ایک ہی سخت گیر تشریح کی پیروی کرتے ہیں لیکن یہ افغان طالبان سے ایک الگ گروہ ہیں۔ یہ گروہ پاکستان میں کئی دہائیوں سے جاری تشدد میں لگ بھگ 80,000 افراد کو ہلاک کر چکا ہے۔

پاکستانی سکیورٹی فورسز نے تحریک طالبان پاکستان کے جنگجوؤں کو 2014ء میں افغان سرحد پر ان کے مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے علاقوں سے پیچھے دھکیل دیا تھا لیکن افغانستان میں طالبان کے ہاتھوں کابل حکومت کے زوال کے بعد تحریک طالبان دوبارہ منظم ہونے کی کوشش کر رہی ہے۔

ش ر ⁄ اب ا (ڈی پی اے)

ہم ٹی ٹی پی کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے، بلاول بھٹو زرداری

11:30

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں