1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

امریکہ: ٹرمپ کا آئندہ صدارتی مقابلے میں اترنے کا اعلان

16 نومبر 2022

تقریباً دو برس قبل جس لمحے انہوں نے عہدہ چھوڑا تھا، اس وقت سے ہی یہ قیاس آرائیاں عروج پر تھیں کہ وہ واپس آنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ سابق صدر نے اس کا اعلان کرتے ہوئے، اب اس کی تصدیق بھی کر دی ہے۔

USA | Donald Trump
تصویر: zz/Dennis Van Tine/STAR MAX/IPx/picture alliance

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 15 نومبر منگل کے روز اعلان کیا کہ وہ وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کے متمنی ہیں اور اس کے لیے وہ سن 2024 کے صدارتی انتخابات میں مقابلہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

سابق صدر نے اپنی معروف نجی رہائش گاہ مار-اے-لاگو کلب میں سامعین سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''آج رات میں امریکہ کے صدر کے لیے اپنی امیدواری کا اعلان کر رہا ہوں۔ امریکہ کی واپسی تو ابھی شروع ہو رہی ہے۔''

اس اعلان سے قبل دن میں ان کے معاونین نے امریکی وفاقی الیکشن کمیشن میں دستاویزات جمع کرانے کی کارروائی کی اور اس کے تحت ''ڈونلڈ جے ٹرمپ برائے صدر 2024'' کے نام سے ایک کمیٹی قائم کی گئی۔

'ہر کوئی پھل پھول رہا تھا'

اپنی تقریر کے دوران ٹرمپ نے تجارتی معاہدوں کے خاتمے، خارجہ پالیسی، سرحدی کنٹرول، اور کورونا وائرس کی وبا پر قابو پانے کے حوالے سے اپنی متعدد متنازعہ پالیسیوں کا دفاع کیا۔

انہوں نے کہا کہ ''چار مختصر سالوں (ٹرمپ کے دور صدارت) میں ہر کوئی بہت اچھا کر رہا تھا۔ ہر شخص اس طرح سے ترقی کر رہا تھا جیسا کہ پہلے کبھی نہیں ہوا ہو۔'' ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ان کی صرف ایک مدت صدارت کے دوران امریکہ نے ''دہائیوں '' کے امن کا لطف اٹھایا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ چین نے سن 2020 کے الیکشن میں مداخلت کی تھی، جس کی وجہ سے وہ ہار گئے تھے۔ ٹرمپ نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے ہی ان کی اس میراث کو نقصان پہنچنے لگا۔

انہوں نے امریکہ میں بڑھتی مہنگائی، گیس کی آسمان چھوتی قیمتوں، توانائی کی قلت، سرحدی کنٹرول کے ممکنہ نقصان، اور افغانستان سے انخلاء جیسے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا، ''جو بائیڈن کی دو برس کی مدت، لاکھوں امریکیوں کے لیے، مشکل اور مایوسی کا وقت رہا ہے۔''

انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ اقتدار میں ہوتے تو روس کا یوکرین پر حملہ کبھی نہ ہوتا۔

انہوں نے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکن کی حمایت میں پڑنے والے ووٹ کا دفاع کیا، حالانکہ ان کی پارٹی سینیٹ کا کنٹرول سنبھالنے میں ناکام رہی ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ بائیڈن کی مدت کے مزید دو برس ووٹرز کی آنکھیں کھول دیں گے اور وہ ٹرمپ کی صدارت کے فوائد سمجھ جائیں گے۔

ٹرمپ نے وسط مدتی انتخابات میں ریپبلکن کی حمایت میں پڑنے والے ووٹ کا دفاع کیا، حالانکہ ان کی پارٹی سینیٹ کا کنٹرول سنبھالنے میں ناکام رہی ہےتصویر: Jonathan Ernst/REUTERS

ٹرمپ تارکین وطن پر تنقید کے لیے جانے جاتے ہیں، جنہوں نے کہا کہ ''ہمیں زہر دیا جا رہا ہے'' اور دعویٰ کیا کہ امریکی شہروں میں جرائم کی لہر نے ''خون کے تالاب'' کو جنم دیا ہے۔

انہوں نے منشیات کے اسمگلروں کے لیے سزائے موت اور قانون سازوں کے لیے مدت کی حد کم کرنے کا وعدہ کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اگر وہ اقتدار میں واپس آئے تو جن فوجیوں کو کووڈ 19 کا ویکسین نہ لگوانے کی وجہ سے ملازمت سے فارغ کر دیا گیا تھا، انہیں وہ پھر سے بحال کر دیں گے۔

  ٹرمپ نے ریپبلکن کی تبدیلی کی کال مسترد کر دی

حالیہ مہینوں میں اس طرح کی قیاس آرائیوں میں شدت آئی تھی کہ ٹرمپ ایک بار پھر صدر کے لیے انتخاب لڑنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ تاہم ان کا یہ اعلان  ایسے وقت آیا ہے جب گزشتہ ہفتے کے وسط مدتی انتخابات میں ان کے حمایت یافتہ امیدواروں نے مایوس کن مظاہرہ کیا ہے۔

بہت سے ریپبلکن ان پر اس بات کا الزام لگاتے کہ ان کی وجہ سے ریپبلکن پارٹی نے توقع سے زیادہ خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔

پارٹی میں کچھ لوگ قیادت میں تبدیلی چاہتے ہیں اور بہت سے لوگ اس کے لیے فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹیس کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ گورنر رون ڈی سینٹیس نے حالیہ وسط مدتی انتخابات میں شاندار جیت حاصل کی ہے، اس لیے بہت سے رہنما سن 2024 میں انہیں اگلے ریپبلکن پارٹی کے امیدوار کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں۔

اس دوڑ میں موجود دیگر امیدواروں میں ان کے اپنے سابق نائب صدر مائیک پینس، ورجینیا کے گورنر گلین ینگکن، ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ، جنوبی کیرولائنا کی سابق گورنر نکی ہیلی اور سابق وزیر خارجہ مائیک پومپیو بھی شامل ہیں۔

'ٹرمپ نے امریکہ کو ناکام بنایا'

صدر جو بائیڈن نے بدھ کے روز ٹرمپ کے اعلان کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنے عہدے پر رہتے ہوئے اپنے ملک کو ''ناکام'' بنا دیا تھا۔ انہوں نے ایک ٹویٹ میں کہا، ''ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کو ناکام کر دیا تھا۔''

بائیڈن کی ٹویٹ کے ساتھ ہی ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی گئی جس میں ٹرمپ پر ''امیروں کے لیے معاشی دھاندلی، محکمہ صحت پر حملہ کرنے، انتہا پسندی کو پالنے، خواتین کے حقوق پر حملہ کرنے اور متشدد ہجوم کو اکسانے'' جیسے الزام عائد کیے گئے اور کہا گیا کہ اس کی مدد سے وہ 2020 کے انتخابات میں بائیڈن کو شکست دینے کی کوشش کر رہے تھے۔

ٹرمپ نے بغیر کسی ثبوت کے یہ دعویٰ کرتے ہوئے اپنی مدت کے اختتام پر عہدہ چھوڑ دیا تھا کہ ووٹ میں دھاندلی کی وجہ سے انتخابات میں جو بائیڈن نے ان پر فتح حاصل کی تھی۔

ص ز/ ج ا(ے پی، اے ایف پی، روئٹرز)

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں