1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرینی بچوں کی روس منتقلی 'نسل کشی' ہے، کییف

28 فروری 2023

اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں یوکرین نے اپنے بچوں کی روس میں منظم ملک بدری کی مذمت کی ہے۔ جرمنی کا کہنا ہے ''جب تک یہ تمام بچے گھر واپس نہیں آ جاتے'' اس وقت اتحادی آرام سے نہیں بیٹھیں گے۔

Ukraine Sinti und Roma, ethnisches Minderheit
تصویر: Photoshot/picture alliance

یوکرین کے وزیر خارجہ دیمیترو کولیبا نے پیر کے روز کہا کہ روس کی جانب سے یوکرین کے ہزاروں بچوں کی مبینہ منتقلی ''شاید جدید تاریخ کی سب سے بڑی جبری ملک بدری'' ہے۔

چینی امن منصوبے کے بعد زیلنسکی شی جن پنگ سے ملاقات کے خواہاں

جنیوا میں اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے اجلاس کے افتتاحی دن یوکرین میں روس کے مبینہ جنگی جرائم پر بات کی جا رہی تھی۔ اس میں دیمیترو کولیبا نے اپنے ایک ویڈیو پیغام میں کہا، ''سب سے زیادہ خوفناک جرم یہ ہے کہ روس یوکرینی بچوں کو چرا رہا ہے۔ یہ نسل کشی جیسا ہی ایک جرم ہے۔''

یوکرینی جنگ کا ایک برس، پوٹن نے زیلنسکی کو سنجیدہ نہیں لیا

فروری کے اوائل میں شائع ہونے والی ایک امریکی حمایت یافتہ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ روس نے کم از کم 6,000 یوکرینی بچوں کو روس کے زیر قبضہ کریمیا اور روس کے دیگر مقامات پر رکھا ہوا ہے، جس کا بنیادی مقصد سیاسی طور پر ان کی نئے سرے سے ذہن سازی کرنا ہے۔

روسی یوکرینی جنگ کا ایک سال: قیام امن کب تک اور کیسے ممکن؟

ایئل یونیورسٹی کے محققین نے کم از کم 43 کیمپوں اور ایسی دیگر سہولیات کی نشاندہی کی تھی جہاں یوکرین کے بچوں کو رکھا گیا ہے جو فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد سے ماسکو کے چلائے جانے والے ''بڑے پیمانے پر منظم نیٹ ورک'' ایک کا حصہ ہے۔

یوکرین جنگ کے اثرات، بچے وقت سے پہلے پیدا ہو رہے ہیں

بچوں کی واپسی کے لیے جرمنی کی اپیل 

جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے بھی روس کے زیر قبضہ علاقوں میں یوکرین کے بچوں کو منظم طریقے سے ملک بدر کرنے کی رپورٹ کی مذمت کی۔

انہوں نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل کے اجلاس کے آغاز میں کہا کہ ''بچوں کو ان کے گھروں سے، ان کے دوستوں، ان کے پیاروں سے دور لے جانے سے زیادہ قابل نفرت بات اور کیا ہو سکتی ہے۔''

جرمنی کا کہنا ہے ''جب تک یہ تمام بچے گھر واپس نہیں آ جاتے'' اس وقت اتحادی آرام سے نہیں بیٹھیں گےتصویر: Artur Widak/NurPhoto/picture alliance

اپنے خطاب میں انہوں نے ان  15بچوں کی قسمت کو یاد کیا، جنہیں خیرسون پر روسی حملے کے آغاز میں ہی اغوا کر لیا گیا تھا۔ اس میں سے سب سے کم عمر کا بچہ صرف نو برس کا تھا۔

بیئربوک نے کہا، ''یہ 15 بچے بھی یوکرین کے ان بے شمار بچوں میں سے ہیں، جنہیں روس نے مبینہ طور پر یوکرین کے خلاف اپنی جارحانہ جنگ کے دوران اغوا کر لیا تھا۔''

انہوں نے کہا، ''ہم اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھیں گے جب تک یہ تمام بچے اپنے گھر پر نہیں ہوں گے، کیونکہ بچوں کے بھی انسانی حقوق ہوتے ہیں اور انسانی حقوق عالمگیر ہیں۔''

یوکرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات

ایک برس قبل ہیومن رائٹس کونسل نے یوکرین پر روسی حملے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بین الاقوامی انسانی قانون اور عدالتی کارروائی کے لیے محفوظ شواہد کی تحقیقات کے لیے ایک کمیشن آف انکوائری قائم کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ابتدا میں اس کمیشن کا مینڈیٹ ایک برس کے لیے محدود کر دیا گیا تھا، جو 20 مارچ کو اپنی رپورٹ پیش کرنے والا ہے۔

جرمن وزیر خارجہ بیئربوک نے کمیشن کے مینڈیٹ میں توسیع کے حق میں بات کی۔ انہوں نے کہا کہ اغوا شدہ بچوں کے کیسز کی تحقیقات کے لیے اقوام متحدہ کے ماہرین کو بااختیار بنایا جانا چاہیے۔

جنیوا کی انسانی حقوق کونسل اقوام متحدہ کا انسانی حقوق کا مرکزی فورم ہے۔ کونسل 47 منتخب رکن ممالک پر مشتمل ہے اور اس کے پاس انسانی حقوق کے تحفظ کی وکالت کے لیے مختلف اصول و ضوابط موجود ہیں۔

ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے، روئٹرز)

یوکرین میں تباہ شدہ اسکول دوبارہ کھولنے کی کوششیں

01:50

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں